Shaykh Hasan.jpg

SULTAN AL-AWLIYA SHAYKH KHAWAJA SUFI MOHAMMAD HASAN SHAH

The great Sufi Saint Hazrat Khawaja Sufi Mohammad Hasan Shah Qaddas Allahu Sirrahu (QSA) (May Allah sanctify his secret) was born around 1880 (1298 A.H.) in Bhainsodi Sharif, Rampur, Uttar Pradesh, India. He was highly intelligent and learnt Urdu, Arabic and Farsi at a young age despite the lack of higher level religious education available in his area.

His father was a successful businessman in the textile industry, who was known to help the poor and orphans. He would often give away wedding clothes for those who could not afford them. Hazrat Mohammad Hasan Shah QSA worked hard to help his father in his business, but his interest was somewhere else.

He loved his elders and the saints (awliya), and was always serving them even from a young age. One of the saints (awliya) who he greatly benefited from was Hazrat Mastan Shah Qalandar QSA as they were very close. He later met his spiritual guide (Murshid) Hazrat Khawaja Mohammad Nabi Raza Shah (QSA) and received great spiritual blessings (faiz) from him.

After some time, Hazrat Khawaja Nabi Raza QSA passed ahead which greatly distressed Hazrat Mohammad Hasan Shah QSA. He left his town and went to Chittagong, Bangladesh to seek advice from his grand shaykh, Hazrat Shah Jahangir (II) Fakhrul Arefin Mawlana Abdul Hai QSA who told him to not worry as his time will come.

After a few months in Bangladesh, Hazrat Mohammad Hasan Shah QSA returned to India and pledged allegiance to the brother of Hazrat Khawaja Nabi Raza Shah QSA who is Hazrat Mohammad Inayath Hasan Shah QSA as he was accepted as the Sajjada Nashin (successor) by all the khalifas under the instruction of Hazrat Mawlana Abdul Hai Fakhrul Arefin QSA.

Hazrat Mohammad Hasan Shah QSA and Hazrat Mohammad Inayath Hasan Shah QSA became very close and regularly travelled together. Hazrat Mohmmad Inayath Hasan Shah QSA granted Khilafat to Hazrat Mohammad Hasan Shah QSA in 1912 in the court of Hazrat Khawaja Moinuddin Chisti QSA in Ajmer, India.

After some time, Hazrat Mohammad Inayath Hasan Shah QSA also passed ahead and Hazrat Mohammad Hasan Shah QSA then began tirelessly calling people to the rememberance of God. He was always busy in worship, meditation or preaching as no one saw him sleep more than 5 minutes. He would travel hundreds of miles and sometimes alone at night to teach just one disciple (mureed) about Islam, humanity and zikr (meditation). He would then go to the next disciple and do the same, until he had established many different gatherings of zikr and worship all over India. There were many thousands of people all over India who became his disciples and he established many khanqhas (places of worship). He said that his life’s purpose was only to serve humanity.

He passed ahead in the month of Jumada al-Awwal in 1369 A.H. It is no coincidence that Hazrat Mohammad Hasan Shah QSA produced some of the biggest awliya of recent times. He was at such a high level that it has been said that he was the Renewer (mujaddid) of spiritual guides (Murshids). And it is well known that whoever took bayyat (pledged allegiance) with him, became one of the men of their time.

Banda E Ajiz Hun Ya Rab Kar Meri Tawba Qabool,

Hazrat Shah Mohammad Hasan Sufiya O Beriya Ke Wasthey

O’Allah I’m just a helpless person so please accept my repentance,

For the sake of Hazrat Mohammad Hasan Shah QSA

Silsila - E - Aaliya Khushhaliya !!

(Ref: Chiragh-e-Abul Ulai

عرس شریف شیخ الواصلین صیدیق الصادقین سلطان الاولیاءحضرت خواجہ صوفی محمد حسن شاہ قدس اللہ تعالی سرہُ العزیز

ہم تمام امت کو صوفی بزرگ حضرت خواجہ صوفی محمد حسن شاہ قداس اللہ تعالی سرہُ العزیز کے بابرکت عرس شریف کی مبارکباد پیش کرتے ہیں (اللہ اُن کے راز کو سلامت رکھے)۔

وہ 1880 (1298 A.H.) کے آس پاس بھارت کے صوبےاُترپردیش ، رام پور ، بھینسودی شریف میں پیدا ہوئے۔ آپ انتہائی ذہین اور اپنے علاقے میں اعلی درجے کی دینی تعلیم کے فقدان کے باوجود کم عمری میں ہی اردو ، عربی اور فارسی پر کامل عبور حاصل کر چکے تھے

ان کے والد ٹیکسٹائل انڈسٹری میں ایک کامیاب کاروباری شخصیت تھے ، جو غریبوں اور یتیموں کی مدد کرنے کے لئے جانے جاتے تھے۔ وہ اکثر ان لوگوں کے لئے شادی کے کپڑے دے دیتے جو ان کا متحمل نہ ہوپاتا تھا۔ حضرت محمد حسن شاہ قدس اللہ تعالی سرہُ نے اپنے والد کے کاروبار میں مدد کرنے کے لئے سخت محنت کی ، لیکن ان کی دلچسپی کہیں اور تھی۔

وہ اپنے بزرگوں اور کامل ولیوں سے پیار کرتے تھے ، اور چھوٹی عمر ہی سے ہمیشہ ان کی خدمت کرتے تھے۔ ایک ولی اللہ جس سے انھوں نے بہت فائدہ اٹھایا وہ حضرت مستان شاہ قلندر قدس اللہ تعالی سرہُ تھے کیونکہ وہ بہت قریب تھے۔ بعد میں آپ نے اپنے روحانی رہنما (مرشد) حضرت خواجہ صوفی محمد نبی رضا شاہ قدس اللہ تعالی سرہُ سے ملاقات کی اور شرفِ بیت حاصل کر کے ان کی عظیم روحانی برکت سے فیض حاصل کیا۔

کچھ عرصے بعد ، حضرت خواجہ صوفی محمد نبی رضا شاہ قدس اللہ تعالی سرہُ پردۂ حق میں پردہ نشین ہو گئے (وصال) جس سے آپ حضرت محمد حسن شاہ قدس اللہ تعالی سرہُ کو بہت رنج ہوا ۔وہ اپنا شہر چھوڑ کر بنگلہ دیش میں اپنے عظیم الشان شیخ ، حضرت شاہ جہانگیر (دوم) فخر العارفین مولانا شاہ عبدالحی قدس اللہ تعالی سرہُ سے مشورہ لینے کے لئے چلے گئے، اُنھوں نے ان سے فرمایا کہ گھبرانے کی فکرکرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ان کا وقت آنے والا ہے

بنگلہ دیش میں کچھ مہینوں کے بعد ، حضرت خواجہ صوفی محمد حسن شاہ قدس اللہ تعالی سرہُ ہندوستان واپس تشریف لے آئے اور حضرت خواجہ نبی رضا شاہ قدس اللہ تعالی سرہُ کے بھائی سے بیعت کی جو حضرت خواجہ صوفی محمد عنایت حسن شاہ قدس اللہ تعالی سرہُ ہیں کیونکہ تمام لوگوں نے آپکو سجادہ نشین (جانشین) کے طور پر قبول کیا۔ خلفاء حضرت مولانا عبدالحئی فخرالعارفین قدس اللہ تعالی سرہُ کی ہدایت پر۔

حضرت محمد حسن شاہ قدس اللہ تعالی سرہُ اور حضرت محمد عنایت حسن شاہ قدس اللہ تعالی سرہُ بہت قریب ہوگئے اور باقاعدگی سے ایک ساتھ سفر کیا کرتے۔ حضرت محمد عنایت حسن شاہ قدس اللہ تعالی سرہُ نے ہندوستان کے شہر اجمیر میں حضرت خواجہ معین الدین چشتی المعروف خواجہ غریب نواز قدس اللہ تعالی سرہُ کے دربار میں 1912 میں حضرت محمد حسن شاہ قدس اللہ تعالی سرہُ کو خلافت عطا کی۔

کچھ عرصہ بعد ، حضرت محمد عنایت حسن شاہ قدس اللہ تعالی سرہُ بھی پردۂ حق میں پردہ نشین ہو گئے اور حضرت محمد حسن شاہ قدس اللہ تعالی سرہُ نے پھر لوگوں کو اللہ تعالی کو یاد کرنے ذکر اذکار کی مجالس کے لئے بلانے لگے۔ وہ ہمیشہ عبادت ، مراقبہ یا تبلیغ میں مصروف رہتے کیونکہ کسی نے بھی آپ کو 5 منٹ سے زیادہ سوتا نہیں دیکھا ۔ وہ اسلام ، انسانیت اور ذکر (مراقبہ) کے بارے میں صرف ایک شاگرد (مرید) کو تعلیم دینے کے لئے سیکڑوں میل اور کبھی کبھی رات میں تنہا سفر کرتے ۔ اس کے بعد وہ اگلے شاگرد کے پاس جاکر ایسا ہی کرتے ، یہاں تک کہ آپ نے پورے ہندوستان میں ذکرِ الٰہی اور عبادت کی مختلف محفلیں قائم کردیں۔ پورے ہندوستان میں ہزاروں افراد موجود ہیں جو ان کے شاگرد ہوئے اور آپ نے بہت سے خانقاہ (عبادت گاہ) قائم کیے۔ انہوں نے فرمایا کہ ان کی زندگی کا مقصد صرف انسانیت کی خدمت کرنا تھا۔

آپ 1369 ھ میں جمادیُ الاول کے مہینے میں پردۂ حق میں پردہ نشین (وصال)ہوئے ، یہ کوئی اتفاق نہیں ہے کہ حضرت خواجہ صوفی محمد حسن شاہ قدس اللہ تعالی سرہُ نے حالیہ دنوں کی بہت بڑے اور اعلی درجہ کے اؤلیاء بنائے۔ وہ اتنے اعلی درجات پر ہیں کہ یہ کہا جاتا ہے کہ وہ روحانی رہنما (مرشد) کے تجدید کار (مجدد) کاملین بزرگ کہلائے ۔ اور یہ بات مشہور ہے کہ جس نے بھی اُبکے ساتھ شرفِ بیعت (عہد بیعت) کی ، وہ اپنے زمانے کے عظیم اؤلیاء کاملین متقی بزرگانِ دین لوگوں میں شامل ہوگئے

بندۂ عاجز ہوں یا رب کر میری توبہ قبول ،

حضرت شاہ محمد حسن صوفیہ بیریا کی وسطے

سلسلۂ عالیہ خوشحالیہ !!

(ماخوز :- چراغ الا ابوالٰی)